EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ ہوا کیسے اڑا لے گئی آنچل میرا
یوں ستانے کی تو عادت مرے گھنشیام کی تھی

پروین شاکر




یہ کیا کہ وہ جب چاہے مجھے چھین لے مجھ سے
اپنے لئے وہ شخص تڑپتا بھی تو دیکھوں

پروین شاکر




یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا

پروین شاکر




یوں دیکھنا اس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے
انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی

پروین شاکر




زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے

پروین شاکر




ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح

پروین شاکر




آب دیدہ ہو کے وہ آپس میں کہنا الوداع
اس کی کم میری سوا آواز بھرائی ہوئی

پروین ام مشتاق