بتاؤں کیسے کہ سچ بولنا ضروری ہے
تعلقات میں یہ تجربہ ضروری ہے
نظر ہٹا بھی تو سکتی ہے کم نظر دنیا
وہیں ہے بھیڑ جہاں تخلیہ ضروری ہے
ترے بغیر کوئی اور عشق ہو کیسے
کہ مشرکوں کے لیے بھی خدا ضروری ہے
نہیں تو شہر یہ سو جائے گا سدا کے لیے
مجھے خبر ہے مرا بولنا ضروری ہے
کسی کو ہوتا نہیں یوں محبتوں کا یقیں
چراغ بجھ کے بتائے ہوا ضروری ہے
میں خود کو بھولتا جاتا ہوں اور ایسے میں
ترا پکارتے رہنا بڑا ضروری ہے
وہ میری روح کی آواز سن رہا ہوگا
بدن رہے نہ رہے رابطہ ضروری ہے
غزل
بتاؤں کیسے کہ سچ بولنا ضروری ہے
نعمان شوق