EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رہ نوردان وفا منزل پہ پہنچے اس طرح
راہ میں ہر نقش پا میرا بناتا تھا چراغ

ناطق گلاوٹھی




رہتی ہے شمس و قمر کو ترے سائے کی تلاش
روشنی ڈھونڈھتی پھرتی ہے اندھیرا تیرا

ناطق گلاوٹھی




رکھتا ہے تلخ کام غم لذت جہاں
کیا کیجیے کہ لطف نہیں کچھ گناہ کا

ناطق گلاوٹھی




رکھی ہوئی ہے ساری خدائی ترے لئے
حق دار بن کے سامنے آ مانگ یا نہ مانگ

ناطق گلاوٹھی




رسم طلب میں کیا ہے سمجھ کر اٹھا قدم
آ تجھ کو ہم بتائیں کہ کیا مانگ کیا نہ مانگ

ناطق گلاوٹھی




ریا کاری کے سجدے شیخ لے بیٹھیں گے مسجد کو
کسی دن دیکھنا ہو کر رہے گی سرنگوں وہ بھی

ناطق گلاوٹھی




سب کو یہ شکایت ہے کہ ہنستا نہیں ناطقؔ
ہم کو یہ تعجب کہ وہ گریاں نہیں ہوتا

ناطق گلاوٹھی