رہ نوردان وفا منزل پہ پہنچے اس طرح
راہ میں ہر نقش پا میرا بناتا تھا چراغ
ناطق گلاوٹھی
رہتی ہے شمس و قمر کو ترے سائے کی تلاش
روشنی ڈھونڈھتی پھرتی ہے اندھیرا تیرا
ناطق گلاوٹھی
رکھتا ہے تلخ کام غم لذت جہاں
کیا کیجیے کہ لطف نہیں کچھ گناہ کا
ناطق گلاوٹھی
رکھی ہوئی ہے ساری خدائی ترے لئے
حق دار بن کے سامنے آ مانگ یا نہ مانگ
ناطق گلاوٹھی
رسم طلب میں کیا ہے سمجھ کر اٹھا قدم
آ تجھ کو ہم بتائیں کہ کیا مانگ کیا نہ مانگ
ناطق گلاوٹھی
ریا کاری کے سجدے شیخ لے بیٹھیں گے مسجد کو
کسی دن دیکھنا ہو کر رہے گی سرنگوں وہ بھی
ناطق گلاوٹھی
سب کو یہ شکایت ہے کہ ہنستا نہیں ناطقؔ
ہم کو یہ تعجب کہ وہ گریاں نہیں ہوتا
ناطق گلاوٹھی