EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سب کچھ مجھے مشکل ہے نہ پوچھو مری مشکل
آسان بھی ہو کام تو آساں نہیں ہوتا

ناطق گلاوٹھی




سر سے دیار غم کے سنیچر اتار دے
منگل ہے جس میں جا کے وہ جنگل اٹھا تو لا

ناطق گلاوٹھی




شیخ جزائے کار خیر جو بتا رہا ہے آج
بات تو خوب ہے مگر آدمی معتبر نہیں

ناطق گلاوٹھی




صبح پیری میں پھرا شام جوانی کا گیا
دل ہے وہ صبح کا بھٹکا جو سر شام ملا

ناطق گلاوٹھی




طریق دلبری کافی نہیں ہر دل عزیزی کو
سلیقہ بندہ پرور چاہئے بندہ نوازی کا

ناطق گلاوٹھی




تو ہمیں کہتا ہے دیوانہ کو دیوانے سہی
پند گو آخر تجھے اب کیا کہیں دیوانہ ہم

ناطق گلاوٹھی




تم اگر جاؤ تو وحشت مری کھا جائے مجھے
گھر جدا کھانے کو آئے در و دیوار جدا

ناطق گلاوٹھی