EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ناز ادھر دل کو اڑا لینے کی گھاتوں میں رہا
میں ادھر چشم سخن گو تری باتوں میں رہا

ناطق گلاوٹھی




نظر آتا نہیں اب گھر میں وہ بھی اف رے تنہائی
اک آئینہ میں پہلے آدمی تھا میری صورت کا

ناطق گلاوٹھی




پابند دیر ہو کے بھی بھولے نہیں ہیں گھر
مسجد میں جا نکلتے ہیں چوری چھپی سے ہم

ناطق گلاوٹھی




پہلی باتیں ہیں نہ پہلے کی ملاقاتیں ہیں
اب دنوں میں وہ رہا لطف نہ راتوں میں رہا

ناطق گلاوٹھی




پہنچائے گا نہیں تو ٹھکانے لگائے گا
اب اس گلی میں غیر کو رہبر بنائیں گے

ناطق گلاوٹھی




پھر چاک دامنی کی ہمیں قدر کیوں نہ ہو
جب اور دوسرا نہیں کوئی لباس پاس

ناطق گلاوٹھی




رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
میں برا ہو گیا برا نہ ہوا

ناطق گلاوٹھی