EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تم ایسے اچھے کہ اچھے نہیں کسی کے ساتھ
میں وہ برا کہ کسی کا برا نہیں کرتا

ناطق گلاوٹھی




تمہاری بات کا اتنا ہے اعتبار ہمیں
کہ ایک بات نہیں اعتبار کے قابل

ناطق گلاوٹھی




عمر بھر کا ساتھ مٹی میں ملا
ہم چلے اے جسم بے جاں الودع

ناطق گلاوٹھی




اسے پا بہ گل نہ رکھتا جو خیال تیرہ بختی
جسے ذرہ کہہ رہے ہو یہی اک شرار ہوتا

ناطق گلاوٹھی




وفا پر ناز ہم کو ان کو اپنی بے وفائی پر
کوئی منہ آئنہ میں دیکھتا ہے کوئی پانی میں

ناطق گلاوٹھی




وہاں سے لے گئی ناکام بدبختوں کو خودکامی
جہاں چشم کرم سے خودبخود کچھ کام ہونا تھا

ناطق گلاوٹھی




یہ خدا کی شان تو دیکھیے کہ خدا کا نام ہی رہ گیا
مجھے تازہ یاد بتاں ہوئی جو حرم سے شور اذاں اٹھا

ناطق گلاوٹھی