EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

طریق یاد ہے پہلے سے دل لگانے کا
اسی کا میں بھی ہوں مجنوں تھا جس گھرانے کا

مضطر خیرآبادی




طریق یاد ہے پہلے سے دل لگانے کا
اسی کا میں بھی ہوں مجنوں تھا جس گھرانے کا

مضطر خیرآبادی




تصور خانہ آبادی کرے گا
ترے گھر میں رہوں گا میرے گھر تو

مضطر خیرآبادی




تصور میں ترا در اپنے سر تک کھینچ لیتا ہوں
ستم گر میں نہیں چلتا تری دیوار چلتی ہے

مضطر خیرآبادی




تیرے گھر آئیں تو ایمان کو کس پر چھوڑیں
ہم تو کعبے ہی میں اے دشمن دیں اچھے ہیں

مضطر خیرآبادی




تیرے موئے مژہ کھٹکتے ہیں
دل کے چھالوں میں نوک خار کہاں

مضطر خیرآبادی




تیری رحمت کا نام سن سن کر
مبتلا ہو گیا گناہوں میں

مضطر خیرآبادی