پڑا ہوں اس طرح اس در پہ مضطرؔ
کوئی دیکھے تو جانے مار ڈالا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پہلے ہم میں تھے اور اب ہم سے جدا رہتے ہیں
آپ کاہے کو غریبوں سے خفا رہتے ہیں
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پردے والے بھی کہیں آتے ہیں گھر سے باہر
اب جو آ بیٹھے ہو تم دل میں تو بیٹھے رہنا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پھونکے دیتا ہے کسی کا سوز پنہانی مجھے
اب تو میری آنکھ بھی دیتی نہیں پانی مجھے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
قاصد نے خبر آمد دلبر کی اڑا دی
آیا بھی تو کم بخت نے بے پر کی اڑا دی
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
قبر پر کیا ہوا جو میلا ہے
مرنے والا نرا اکیلا ہے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
قیس نے پردۂ محمل کو جو دیکھا تو کہا
یہ بھی اللہ کرے میرا گریباں ہو جائے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

