EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے
خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

مضطر خیرآبادی




محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو
وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے

مضطر خیرآبادی




محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا
تو کہہ دوں گا کہ اپنی مشکلیں آسان کرتا ہوں

مضطر خیرآبادی




محبت قدرداں ہوتی تو پھر کاہے کا رونا تھا
ہمیں بھی تم سمجھتے تم کو جیسا ہم سمجھتے ہیں

مضطر خیرآبادی




نہ رو اتنا پرائے واسطے اے دیدۂ گریاں
کسی کا کچھ نہیں جاتا تری بینائی جاتی ہے

مضطر خیرآبادی




نہ اس کے دامن سے میں ہی الجھا نہ میرے دامن سے یہ ہی اٹکی
ہوا سے میرا بگاڑ کیا ہے جو شمع تربت بجھا رہی ہے

مضطر خیرآبادی




نہیں ہوں میں تو تری بندگی کے کیا معنی
نہیں ہے تو تو خدا کون ہے زمانے کا

مضطر خیرآبادی