EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہیں منظور جب ملنا تو وعدے کی ضرورت کیا
یہ تم کو جھوٹی موٹی عادت اقرار کیسی ہے

مضطر خیرآبادی




نمک پاش زخم جگر اب تو آ جا
مرا دل بہت بے مزا ہو رہا ہے

مضطر خیرآبادی




نظر کے سامنے کعبہ بھی ہے کلیسا بھی
یہی تو وقت ہے تقدیر آزمانے کا

مضطر خیرآبادی




نچھاور بت کدہ پر دل کروں کعبہ تو کوسوں ہے
کہاں لے جاؤں اتنی دور قربانی محبت کی

مضطر خیرآبادی




نگاہ یار مل جاتی تو ہم شاگرد ہو جاتے
ذرا یہ سیکھ لیتے دل کے لے لینے کا ڈھب کیا ہے

مضطر خیرآبادی




نگاہوں میں پھرتی ہے آٹھوں پہر
قیامت بھی ظالم کا قد ہو گئی

مضطر خیرآبادی




پڑ گئے زلفوں کے پھندے اور بھی
اب تو یہ الجھن ہے چندے اور بھی

مضطر خیرآبادی