EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عیسیٰ کبھی نہ جاتے لیکن تمہارے غم میں
وہ بھی تو مر رہے ہیں جو آسمان پر ہیں

مضطر خیرآبادی




عیسیٰ سے دوائے مرض عشق نہ ہوگی
ہاں ان کو کوئی ڈھونڈ کے لے آئے کہیں سے

مضطر خیرآبادی




اک ہم ہیں کہ ہم نے تمہیں معشوق بنایا
اک تم ہو کہ تم نے ہمیں رکھا نہ کہیں کا

مضطر خیرآبادی




اک ہم کہ ہم کو صبح سے ہے شام کی خوشی
اک تم کہ تم کو شام کا دھڑکا سحر سے ہے

مضطر خیرآبادی




اک صدمۂ محبت اک صدمۂ جدائی
گنتی کے دو ہیں لیکن لاکھوں کی جان پر ہیں

مضطر خیرآبادی




اکٹھے کر کے تیری دوسری تصویر کھینچوں گا
وہ سب جلوے جو چھن چھن کر تری چلمن سے نکلیں گے

مضطر خیرآبادی




علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا

مضطر خیرآبادی