EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غیروں سے مل کے ہی سہی بے باک تو ہوا
بارے وہ شوخ پہلے سے چالاک تو ہوا

منیر نیازی




گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے تھے
جو سایۂ کوئے یار اترا تو میں نے دیکھا

منیر نیازی




غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں

منیر نیازی




گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں
چھتوں پر کھلے پھول برسات کے

منیر نیازی




ہے منیرؔ حیرت مستقل
میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر

منیر نیازی




ہے منیرؔ تیری نگاہ میں
کوئی بات گہرے ملال کی

منیر نیازی




ہم بھی منیرؔ اب دنیا داری کر کے وقت گزاریں گے
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں

منیر نیازی