EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا

منیر نیازی




دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں

منیر نیازی




ڈوب چلا ہے زہر میں اس کی آنکھوں کا ہر روپ
دیواروں پر پھیل رہی ہے پھیکی پھیکی دھوپ

منیر نیازی




ایک دشت لا مکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف
دشت سے نکلوں تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں

منیر نیازی




ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا

منیر نیازی




غیر سے نفعت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا

منیر نیازی




غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا

منیر نیازی