کوئی حد نہیں ہے کمال کی
کوئی حد نہیں ہے جمال کی
وہی قرب و دور کی منزلیں
وہی شام خواب و خیال کی
نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی
نہ اسے خبر مرے حال کی
یہ جواب میری صدا کا ہے
کہ صدا ہے اس کے سوال کی
یہ نماز عصر کا وقت ہے
یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی
وہ قیامتیں جو گزر گئیں
تھیں امانتیں کئی سال کی
ہے منیرؔ تیری نگاہ میں
کوئی بات گہرے ملال کی
غزل
کوئی حد نہیں ہے کمال کی
منیر نیازی