EN हिंदी
جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں | شیح شیری
jab bhi ghar ki chhat par jaen naz dikhane aa jate hain

غزل

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں

منیر نیازی

;

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں
کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں

دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں

جن لوگوں نے ان کی طلب میں صحراؤں کی دھول اڑائی
اب یہ حسیں ان کی قبروں پر پھول چڑھانے آ جاتے ہیں

کون سا وہ جادو ہے جس سے غم کی اندھیری سرد گپھا میں
لاکھ نسائی سانس دلوں کے روگ مٹانے آ جاتے ہیں

ز کے ریشمی رومالوں کو کس کس کی نظروں سے چھپائیں
کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں یہ راز چھپانے آ جاتے ہیں

ہم بھی منیرؔ اب دنیا داری کر کے وقت گزاریں گے
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں