EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ اب یہ دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر

مرزا اظفری




جلاؤ مارو درکارو بلا لو گالیاں دے لو
کرو جو چاہو ہم کس بات سے اکراہ رکھتے ہیں

مرزا اظفری




جو آیا یار تو تو ہو چلا غش اے دوانے دل
اسی دم تجھ کو مرنا تھا بتا کیا تجھ کو دہاڑ آئی

مرزا اظفری




کاکل نہیں لٹکتے کچھ ان کی چھاتیوں پر
چوکاں سے یہ کھلنڈرے گیندیں اچھالتے ہیں

مرزا اظفری




کون کہتا ہے کہ تو نے ہمیں ہٹ کر مارا
دل جھپٹ آنکھ لڑا نظروں سے ڈٹ کر مارا

مرزا اظفری




کس زمانے کی یہ دشمن تھی مری
اس محبت کا ہو منہ کالا میاں

مرزا اظفری




او عطارد زحل نحس سے ٹک مانگ مداد
بخت کا ماجرا لکھتا ہوں سیاہی دینا

مرزا اظفری