EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جان دینے کے سوا اور بھی تدبیر کروں
ورنہ یہ بات تو ہم اس سے سدا کہتے ہیں

میر مہدی مجروح




جان انساں کی لینے والوں میں
ایک ہے موت دوسرا ہے عشق

میر مہدی مجروح




کج ادائی یہ سب ہمیں تک تھی
اب زمانے کو انقلاب کہاں

میر مہدی مجروح




کسی سے عشق اپنا کیا چھپائیں
محبت ٹپکی پڑتی ہے نظر سے

میر مہدی مجروح




کچھ عرض تمنا میں شکوہ نہ ستم کا تھا
میں نے تو کہا کیا تھا اور آپ نے کیا جانا

میر مہدی مجروح




کچھ ہو مجروح گھس چلو گھر میں
آج در اس کا ہے کھلا چوپٹ

میر مہدی مجروح




کیا ہماری نماز کیا روزہ
بخش دینے کے سو بہانے ہیں

میر مہدی مجروح