EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ابر کی تیرگی میں ہم کو تو
سوجھتا کچھ نہیں سوائے شراب

میر مہدی مجروح




اپنی کشتی کا ہے خدا حافظ
پیچھے طوفاں ہے سامنے گرداب

میر مہدی مجروح




ایک دل اور خواست گار ہزار
کیا کروں یک انار صد بیمار

میر مہدی مجروح




غیروں کو بھلا سمجھے اور مجھ کو برا جانا
سمجھے بھی تو کیا سمجھے جانا بھی تو کیا جانا

میر مہدی مجروح




ہر ایک جانتا ہے کہ مجھ پر نظر پڑی
کیا شوخیاں ہیں اس نگہ سحر کار میں

میر مہدی مجروح




ہزاروں گھر ہوئے ہیں اس سے ویراں
رہے آباد سرکار محبت

میر مہدی مجروح




اتنا مردود ہوں کہ ڈر ہے مجھے
قبر سے پھینک دے زمیں نہ کہیں

میر مہدی مجروح