EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہجوم ایسا کہ راہیں نظر نہیں آتیں
نصیب ایسا کہ اب تک تو قافلہ نہ ہوا

احمد فراز




اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا
اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی

احمد فراز




اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے
اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے

احمد فراز




اس عہد ظلم میں میں بھی شریک ہوں جیسے
مرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگا

احمد فراز




اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی

احمد فراز




اس سے بڑھ کر کوئی انعام ہنر کیا ہے فرازؔ
اپنے ہی عہد میں ایک شخص فسانہ بن جائے

احمد فراز




اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں

احمد فراز