EN हिंदी
ناصر کاظمی شیاری | شیح شیری

ناصر کاظمی شیر

76 شیر

تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا

ناصر کاظمی




سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو

ناصر کاظمی




شور برپا ہے خانۂ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

ناصر کاظمی




سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی

ناصر کاظمی




سورج سر پہ آ پہنچا
گرمی ہے یا روز جزا

ناصر کاظمی




طناب خیمۂ گل تھام ناصرؔ
کوئی آندھی افق سے آ رہی ہے

ناصر کاظمی




تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا

ناصر کاظمی




تیری مجبوریاں درست مگر
تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر

ناصر کاظمی




ترے آنے کا دھوکا سا رہا ہے
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے

ناصر کاظمی