EN हिंदी
مضطر خیرآبادی شیاری | شیح شیری

مضطر خیرآبادی شیر

199 شیر

میری ہستی سے تو اچھی ہیں ہوائیں یا رب
کہ جو آزاد پھرا کرتی ہیں میدانوں میں

مضطر خیرآبادی




مرا رونا ہنسی ٹھٹھا نہیں ہے
ذرا روکے رہو اپنی ہنسی تم

مضطر خیرآبادی




مرے دل نے جھٹکے اٹھائے ہیں کتنے یہ تم اپنی زلفوں کے بالوں سے پوچھو
کلیجے کی چوٹوں کو میں کیا بتاؤں یہ چھاتی پہ لہرانے والوں سے پوچھو

مضطر خیرآبادی




مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے

whether my sins are greater of your mercy pray?
My lord take account and tell me this today

مضطر خیرآبادی




مرے ان کے تعلق پر کوئی اب کچھ نہیں کہتا
خدا کا شکر سب کے منہ میں تالے پڑتے جاتے ہیں

مضطر خیرآبادی




میان حشر یہ کافر بڑے اترائے پھرتے ہیں
مزا آ جائے ایسے میں اگر سن لے خدا میری

مضطر خیرآبادی




محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے
خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

مضطر خیرآبادی




محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو
وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے

مضطر خیرآبادی




محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا
تو کہہ دوں گا کہ اپنی مشکلیں آسان کرتا ہوں

مضطر خیرآبادی