میری ہستی سے تو اچھی ہیں ہوائیں یا رب
کہ جو آزاد پھرا کرتی ہیں میدانوں میں
مضطر خیرآبادی
مرا رونا ہنسی ٹھٹھا نہیں ہے
ذرا روکے رہو اپنی ہنسی تم
مضطر خیرآبادی
مرے دل نے جھٹکے اٹھائے ہیں کتنے یہ تم اپنی زلفوں کے بالوں سے پوچھو
کلیجے کی چوٹوں کو میں کیا بتاؤں یہ چھاتی پہ لہرانے والوں سے پوچھو
مضطر خیرآبادی
مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے
whether my sins are greater of your mercy pray?
My lord take account and tell me this today
مضطر خیرآبادی
مرے ان کے تعلق پر کوئی اب کچھ نہیں کہتا
خدا کا شکر سب کے منہ میں تالے پڑتے جاتے ہیں
مضطر خیرآبادی
میان حشر یہ کافر بڑے اترائے پھرتے ہیں
مزا آ جائے ایسے میں اگر سن لے خدا میری
مضطر خیرآبادی
محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے
خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری
مضطر خیرآبادی
محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو
وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے
مضطر خیرآبادی
محبت میں کسی نے سر پٹکنے کا سبب پوچھا
تو کہہ دوں گا کہ اپنی مشکلیں آسان کرتا ہوں
مضطر خیرآبادی