مکاں شیشے کا بنواتے ہو آزرؔ
بہت آئیں گے پتھر دیکھ لینا
کفیل آزر امروہوی
ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن
اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے
کفیل آزر امروہوی
کوئی منزل نہیں ملتی تو ٹھہر جاتے ہیں
اشک آنکھوں میں مسافر کی طرح آتے ہیں
کفیل آزر امروہوی
کمرے میں پھیلتا رہا سگریٹ کا دھواں
میں بند کھڑکیوں کی طرف دیکھتا رہا
کفیل آزر امروہوی
کب آؤ گے یہ گھر نے مجھ سے چلتے وقت پوچھا تھا
یہی آواز اب تک گونجتی ہے میرے کانوں میں
کفیل آزر امروہوی
جب سے اک خواب کی تعبیر ملی ہے مجھ کو
میں ہر اک خواب کی تعبیر سے گھبراتا ہوں
کفیل آزر امروہوی
جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا
کفیل آزر امروہوی
اک سہما ہوا سنسان گلی کا نکڑ
شہر کی بھیڑ میں اکثر مجھے یاد آیا ہے
کفیل آزر امروہوی
ہم بھی ان بچوں کی مانند کوئی پل جی لیں
ایک سکہ جو ہتھیلی پہ سجا لاتے ہیں
کفیل آزر امروہوی