EN हिंदी
حسرتؔ موہانی شیاری | شیح شیری

حسرتؔ موہانی شیر

75 شیر

چھیڑا ہے دست شوق نے مجھ سے خفا ہیں وہ
گویا کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار ہے

حسرتؔ موہانی




چھپ نہیں سکتی چھپانے سے محبت کی نظر
پڑ ہی جاتی ہے رخ یار پہ حسرت کی نظر

حسرتؔ موہانی




چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی




چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی




دعوئ عاشقی ہے تو حسرتؔ کرو نباہ
یہ کیا کے ابتدا ہی میں گھبرا کے رہ گئے

حسرتؔ موہانی




دیکھا کیے وہ مست نگاہوں سے بار بار
جب تک شراب آئی کئی دور ہو گئے

she often looks my way with her intoxicating eyes
many rounds are done even before the wine arrives

حسرتؔ موہانی




دیکھنے آئے تھے وہ اپنی محبت کا اثر
کہنے کو یہ ہے کہ آئے ہیں عیادت کر کے

حسرتؔ موہانی




دل کو خیال یار نے مخمور کر دیا
ساغر کو رنگ بادہ نے پر نور کر دیا

حسرتؔ موہانی




دلوں کو فکر دوعالم سے کر دیا آزاد
ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے

حسرتؔ موہانی