EN हिंदी
حسرتؔ موہانی شیاری | شیح شیری

حسرتؔ موہانی شیر

75 شیر

برق کو ابر کے دامن میں چھپا دیکھا ہے
ہم نے اس شوخ کو مجبور حیا دیکھا ہے

hidden midst the clouds, lightning I did see
that sprite was today subdued by modesty

حسرتؔ موہانی




آئینے میں وہ دیکھ رہے تھے بہار حسن
آیا مرا خیال تو شرما کے رہ گئے

حسرتؔ موہانی




بے زبانی ترجمان شوق بے حد ہو تو ہو
ورنہ پیش یار کام آتی ہے تقریریں کہیں

حسرتؔ موہانی




بھول ہی جائیں ہم کو یہ تو نہ ہو
لوگ میرے لیے دعا نہ کریں

حسرتؔ موہانی




چھیڑ ناحق نہ اے نسیم بہار
سیر گل کا یہاں کسے ہے دماغ

حسرتؔ موہانی




چھیڑا ہے دست شوق نے مجھ سے خفا ہیں وہ
گویا کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار ہے

حسرتؔ موہانی




چھپ نہیں سکتی چھپانے سے محبت کی نظر
پڑ ہی جاتی ہے رخ یار پہ حسرت کی نظر

حسرتؔ موہانی




چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی




چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی