EN हिंदी
پھولوں کی طرح لب کھول کبھی | شیح شیری
phulon ki tarah lab khol kabhi

غزل

پھولوں کی طرح لب کھول کبھی

گلزار

;

پھولوں کی طرح لب کھول کبھی
خوشبو کی زباں میں بول کبھی

الفاظ پرکھتا رہتا ہے
آواز ہماری تول کبھی

انمول نہیں لیکن پھر بھی
پوچھ تو مفت کا مول کبھی

کھڑکی میں کٹی ہیں سب راتیں
کچھ چورس تھیں کچھ گول کبھی

یہ دل بھی دوست زمیں کی طرح
ہو جاتا ہے ڈانوا ڈول کبھی