EN हिंदी
اصغر گونڈوی شیاری | شیح شیری

اصغر گونڈوی شیر

54 شیر

بنا لیتا ہے موج خون دل سے اک چمن اپنا
وہ پابند قفس جو فطرتا آزاد ہوتا ہے

اصغر گونڈوی




بے محابا ہو اگر حسن تو وہ بات کہاں
چھپ کے جس شان سے ہوتا ہے نمایاں کوئی

اصغر گونڈوی




بستر خاک پہ بیٹھا ہوں نہ مستی ہے نہ ہوش
ذرے سب ساکت و صامت ہیں ستارہ خاموش

اصغر گونڈوی




چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے

I go laughing playing with waves of adversity
If life were to be easy, unbearable it would be

اصغر گونڈوی




چھٹ جائے اگر دامن کونین تو کیا غم
لیکن نہ چھٹے ہاتھ سے دامان محمد

اصغر گونڈوی




آلام روزگار کو آساں بنا دیا
جو غم ہوا اسے غم جاناں بنا دیا

اصغر گونڈوی




ایک ایسی بھی تجلی آج مے خانے میں ہے
لطف پینے میں نہیں ہے بلکہ کھو جانے میں ہے

اصغر گونڈوی




حل کر لیا مجاز حقیقت کے راز کو
پائی ہے میں نے خواب کی تعبیر خواب میں

اصغر گونڈوی




ہم اس نگاہ ناز کو سمجھے تھے نیشتر
تم نے تو مسکرا کے رگ جاں بنا دیا

اصغر گونڈوی