EN हिंदी
ارشد عبد الحمید شیاری | شیح شیری

ارشد عبد الحمید شیر

22 شیر

حویلی چھوڑنے کا وقت آ گیا ارشدؔ
ستوں لرزتے ہیں اور چھت کی مٹی گرتی ہے

ارشد عبد الحمید




ہمیں تو شمع کے دونوں سرے جلانے ہیں
غزل بھی کہنی ہے شب کو بسر بھی کرنا ہے

ارشد عبد الحمید




حلقۂ دل سے نہ نکلو کہ سر کوچۂ خاک
عیش جتنے ہیں اسی کنج کم آثار میں ہیں

ارشد عبد الحمید




غم جہان و غم یار دو کنارے ہیں
ادھر جو ڈوبے وہ اکثر ادھر نکل آئے

ارشد عبد الحمید