کسی کا سایہ رہ گیا گلی کے عین موڑ پر
اسی حبیب سائے سے بنی ہماری داستاں
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کوئی نہ رستہ ناپ سکا ہے، ریت پہ چلنے والوں کا
اگلے قدم پر مٹ جائے گا پہلا نقش ہمارا بھی
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند
درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
سرد راتوں کی ہوا میں اڑتے پتوں کے مثیل
کون تیرے شب نوردوں کو سنبھالے شہر میں
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور
اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا
دھند میں الجھا رہا نیند میں چلنے والا
علی اکبر ناطق
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |