EN हिंदी
باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے | شیح شیری
baad-e-sahra ko rah-e-shahr pe Dala kis ne

غزل

باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے

علی اکبر ناطق

;

باد صحرا کو رہ شہر پہ ڈالا کس نے
تار وحشت کو گریباں سے نکالا کس نے

مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند
درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے

بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئے
دل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے

آگ پھولوں کی طلب میں تھی، ہواؤں پہ رکی
نذر جاں کس کی ہوئی، راہ سے ٹالا کس نے

کانچ کی راہ پہ اک رسم سفر تھی مجھ سے
بعد میرے بنا ہر گام پہ جالا کس نے