EN हिंदी
زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا | شیح شیری
zard phulon mein basa KHwab mein rahne wala

غزل

زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا

علی اکبر ناطق

;

زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا
دھند میں الجھا رہا نیند میں چلنے والا

دھوپ کے شہر مری جاں سے لپٹ کر روئے
سرد شاموں کی طرف میں تھا نکلنے والا

کر گیا آپ کی دیوار کے سائے پہ یقیں
میں درختوں کے ہرے دیس کا رہنے والا

اس کے تالاب کی بطخیں بھی کنول بھی روئے
ریت کے ملک میں ہجرت تھا جو کرنے والا