EN हिंदी
واہ شیاری | شیح شیری

واہ

6 شیر

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

ادا جعفری




نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم

فانی بدایونی




ہم جور پرستوں پہ گماں ترک وفا کا
یہ وہم کہیں تم کو گنہ گار نہ کر دے

حسرتؔ موہانی




وہم یہ تجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما
جیسے سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو

منیر نیازی




کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم
الجھے ہوئے ہیں آج بھی دنیا و دیں سے ہم

صبا اکبرآبادی




کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا

I wonder to what misgivings she is prone
that even in my dreams she's not alone

شیخ ابراہیم ذوقؔ