EN हिंदी
شوشی شیاری | شیح شیری

شوشی

7 شیر

عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی
ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی

اکبر الہ آبادی




جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر
ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے

laughing, she inquired when, I said "I love you"
is there anything else at all that you know to do

اکبر الہ آبادی




فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

علامہ اقبال




پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح
زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں

آرزو لکھنوی




ساتھ شوخی کے کچھ حجاب بھی ہے
اس ادا کا کہیں جواب بھی ہے

داغؔ دہلوی




شوخی سے ٹھہرتی نہیں قاتل کی نظر آج
یہ برق بلا دیکھیے گرتی ہے کدھر آج

داغؔ دہلوی




پردۂ لطف میں یہ ظلم و ستم کیا کہیے
ہائے ظالم ترا انداز کرم کیا کہیے

فراق گورکھپوری