کمرے میں دھواں درد کی پہچان بنا تھا
کل رات کوئی پھر مرا مہمان بنا تھا
ابرار اعظمی
سمیٹ لے گئے سب رحمتیں کہاں مہمان
مکان کاٹتا پھرتا ہے میزبانوں کو
آصف ثاقب
یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کا ہوں
میں تیرے شہر میں مہمان کچھ دنوں کا ہوں
اطہر ناسک
نہ جب تک کوئی ہم پیالہ ہو میں مے نہیں پیتا
نہیں مہماں تو فاقہ ہے خلیل اللہ کے گھر میں
حیدر علی آتش
دنیا میں ہم رہے تو کئی دن پہ اس طرح
دشمن کے گھر میں جیسے کوئی میہماں رہے
I did stay in this world but twas in such a way
a guest who in the house of his enemy does stay
قائم چاندپوری
تنہائی کا اک اور مزہ لوٹ رہا ہوں
مہمان مرے گھر میں بہت آئے ہوئے ہیں
شجاع خاور