EN हिंदी
خدواری شیاری | شیح شیری

خدواری

10 شیر

ہم ترے خوابوں کی جنت سے نکل کر آ گئے
دیکھ تیرا قصر عالی شان خالی کر دیا

اعتبار ساجد




کسی رئیس کی محفل کا ذکر ہی کیا ہے
خدا کے گھر بھی نہ جائیں گے بن بلائے ہوئے

امیر مینائی




وقت کے ساتھ بدلنا تو بہت آساں تھا
مجھ سے ہر وقت مخاطب رہی غیرت میری

امیر قزلباش




اذن خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
ہٹ کر چلے ہیں رہ گزر کارواں سے ہم

اسرار الحق مجاز




دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے
موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے

فانی بدایونی




کیا معلوم کسی کی مشکل
خود داری ہے یا خود بینی

حیرت شملوی




گرد شہرت کو بھی دامن سے لپٹنے نہ دیا
کوئی احسان زمانے کا اٹھایا ہی نہیں

حسن نعیم