EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی

آسی غازی پوری




بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے

آسی غازی پوری




درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی

آسی غازی پوری




دل دیا جس نے کسی کو وہ ہوا صاحب دل
ہاتھ آ جاتی ہے کھو دینے سے دولت دل کی

آسی غازی پوری




مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے

عباس تابش




دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا
دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

عبد الاحد ساز




دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے

my heartbreak's not complete, it pends
I need some favours from my friends

عبد الحمید عدم