EN हिंदी
توقیر عباس شیاری | شیح شیری

توقیر عباس شیر

6 شیر

بہار درد بھرا اقتباس چھوڑ گئی
ہر اک شجر کا بدن بے لباس چھوڑ گئی

توقیر عباس




چھوڑ آیا تھا میز پر چائے
یہ جدائی کا استعارا تھا

توقیر عباس




لہو میری نسوں میں بھی کبھی کا جم چکا تھا
بدن پر برف کو اوڑھے ندی بھی سو رہی تھی

توقیر عباس




میری آنکھوں میں آ کے راکھ ہوا
جانے کس دیس کا ستارا تھا

توقیر عباس




پھر یہی بات نہ میں بھول سکا
میں اسے بھول گیا تھا اک دن

توقیر عباس




وقت کر دے گا فیصلہ اس کا
کون سچا ہے کون جھوٹا ہے

توقیر عباس