وہ روشنی جو شفق کا لباس چھوڑ گئی
مرے لیے تو وہ لمحے اداس چھوڑ گئی
بہار درد بھرا اقتباس چھوڑ گئی
ہر اک شجر کا بدن بے لباس چھوڑ گئی
عجیب لہر میں ہم نے ہوا کا ساتھ دیا
عجیب موڑ پہ اب غم شناس چھوڑ گئی
نسیم صبح گلوں کو گداز دیتی رہی
مگر دلوں کی فضا کو اداس چھوڑ گئی
پھر اس سے اگلا سفر روشنی کا تھا توقیرؔ
مجھے جہاں وہ ستارہ شناس چھوڑ گئی

غزل
وہ روشنی جو شفق کا لباس چھوڑ گئی
توقیر عباس