EN हिंदी
طالب حسین طالب شیاری | شیح شیری

طالب حسین طالب شیر

6 شیر

آج پھر چاند دیر سے نکلا
تم نے پھر دیر کر دی آنے میں

طالب حسین طالب




دیکھ کر تم کو حیرتی ہوں میں
کس قدر حسن ہے زمانے میں

طالب حسین طالب




کسی کا ملنا، بچھڑنا اور ایک دو باتیں
تمام سلسلہ زیب قلم نہ کر پایا

طالب حسین طالب




مال و زر کی قدر کیا؟ خون جگر کے سامنے
اہل دنیا ہیچ ہیں اہل ہنر کے سامنے

طالب حسین طالب




میں چاند بھیج رہا ہوں کہ تم کو دیکھ آئے
تمہارے شہر میں اب شام ہو گئی ہوگی

طالب حسین طالب




پھر مرا دھیان گیان ٹوٹ گیا
پھر تری بھوک مارتی ہے مجھے

طالب حسین طالب