EN हिंदी
سلیم فگار شیاری | شیح شیری

سلیم فگار شیر

5 شیر

اندھیرے کو نگلتا جا رہا ہوں
دیا ہوں اور جلتا جا رہا ہوں

سلیم فگار




کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے
اندھیرا پھیلتے ہی ہر طرف سے ڈر نکل آئے

سلیم فگار




لفظ لے کر خیال کی وسعت
شعر کی تازگی کی سمت گیا

سلیم فگار




شاخ در شاخ تری یاد کی ہریالی ہے
ہم نے شاداب بہت دل کا شجر رکھا ہے

سلیم فگار




وہ چاند ٹوٹ گیا جس سے رات روشن تھی
چمک رہے تھے فلک پر جو سب ستارے گئے

سلیم فگار