آؤ آنکھیں ملا کے دیکھتے ہیں
کون کتنا اداس رہتا ہے
رانا عامر لیاقت
آدھے گھر میں میں ہوتا ہوں آدھے گھر میں تنہائی
کون سی چیز کہاں رکھ دی ہے کون مجھے بتلائے گا
رانا عامر لیاقت
اگرچہ روز مرا صبر آزماتا ہے
مگر یہ دریا مجھے تیرنا سکھاتا ہے
رانا عامر لیاقت
ایسی پیاری شام میں جی بہلانے کو
پاؤں نکالے جا سکتے ہیں چادر سے
رانا عامر لیاقت
اپنا آپ پڑا رہ جاتا ہے بس اک اندازے پر
آدھے ہم اس دھرتی پر ہیں آدھے اس سیارے پر
رانا عامر لیاقت
دل اک ایسا کاسہ ہے جس کی گہرائی مت پوچھو
جتنے سکے ڈالوگے اتنا خالی رہ جائے گا
رانا عامر لیاقت
دل قناعت ذرا سی کرتا تو
ہر محبت تھی آخری میری
رانا عامر لیاقت
گلے لگا کے مجھے پوچھ مسئلہ کیا ہے
میں ڈر رہا ہوں تجھے حال دل سنانے سے
رانا عامر لیاقت
ہر سانس نئی سانس ہے ہر دن ہے مرا دن
تقدیر لیے آتی ہے ہر روز نیا دن
رانا عامر لیاقت