EN हिंदी
کتنے خواب سمیٹے کوئی کتنے درد کمائے گا | شیح شیری
kitne KHwab sameTe koi kitne dard kamaega

غزل

کتنے خواب سمیٹے کوئی کتنے درد کمائے گا

رانا عامر لیاقت

;

کتنے خواب سمیٹے کوئی کتنے درد کمائے گا
پیمانے کی حد ہوتی ہے آخر بھر ہی جائے گا

آدھے گھر میں میں ہوتا ہوں آدھے گھر میں تنہائی
کون سی چیز کہاں رکھ دی ہے کون مجھے بتلائے گا

پیار اک ایسا کاسہ ہے جس کی گہرائی مت پوچھو
جتنے سکے ڈالو گے اتنا خالی رہ جائے گا