EN हिंदी
رئیس امروہوی شیاری | شیح شیری

رئیس امروہوی شیر

16 شیر

آدمی کی تلاش میں ہے خدا
آدمی کو خدا نہیں ملتا

رئیس امروہوی




اب دل کی یہ شکل ہو گئی ہے
جیسے کوئی چیز کھو گئی ہے

رئیس امروہوی




ابھی سے شکوۂ پست و بلند ہم سفرو
ابھی تو راہ بہت صاف ہے ابھی کیا ہے

رئیس امروہوی




اپنے کو تلاش کر رہا ہوں
اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں

رئیس امروہوی




چند بے نام و نشاں قبروں کا
میں عزا دار ہوں یا ہے مرا دل

رئیس امروہوی




دل کئی روز سے دھڑکتا ہے
ہے کسی حادثے کی تیاری

رئیس امروہوی




دل سے مت سرسری گزر کہ رئیسؔ
یہ زمیں آسماں سے آتی ہے

رئیس امروہوی




ہم اپنے حال پریشاں پہ بارہا روئے
اور اس کے بعد ہنسی ہم کو بارہا آئی

رئیس امروہوی




ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم

رئیس امروہوی