EN हिंदी
مظفر ابدالی شیاری | شیح شیری

مظفر ابدالی شیر

5 شیر

بہکنا میری فطرت میں نہیں پر
سنبھلنے میں پریشانی بہت ہے

مظفر ابدالی




کشتیاں لکھتی رہیں روز کہانی اپنی
موج کہتی ہی رہی زیر و زبر میں ہی ہوں

مظفر ابدالی




خدا بھی کیسا ہوا خوش مرے قرینے پر
مجھے شہید کا درجہ ملا ہے جینے پر

مظفر ابدالی




رہگزر کا ہے تقاضا کہ ابھی اور چلو
ایک امید جو منزل کے نشاں تک پہنچی

مظفر ابدالی




ریت پر اک نشان ہے شاید
یہ ہمارا مکان ہے شاید

مظفر ابدالی