بننے لگے ہیں داغ ستارے خوشا نصیب
تاریک آسمان شب انتظار تھا
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
دیکھنا ہے کس میں اچھی شکل آتی ہے نظر
اس نے رکھا ہے مرے دل کے برابر آئینہ
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
فنا ہونے میں سوز شمع کی منت کشی کیسی
جلے جو آگ میں اپنی اسے پروانہ کہتے ہیں
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
فکر مآل تھی نہ غم روزگار تھا
ہم تھے جہاں میں اور ترا انتظار تھا
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
گفتگو کی تم سے عادت ہو گئی ہے ورنہ میں
جانتا ہوں بات کرتی ہے کہیں تصویر بھی
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
سنتا ہوں کہ خرمن سے ہے بجلی کو بہت لاگ
ہاں ایک نگاہ غلط انداز ادھر بھی
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
تمہید تھی جنوں کی گریباں ہوا جو چاک
یعنی یہ خیر مقدم فصل بہار تھا
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
تم ایسے بے خبر بھی شاذ ہوں گے اس زمانے میں
کہ دل میں رہ کے اندازہ نہیں ہے دل کی حالت کا
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
وحشیوں کو قید سے چھوٹے ہوئے مدت ہوئی
گونجتا ہے شور اب تک کان میں زنجیر کا
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی