EN हिंदी
مذاق بدایونی شیاری | شیح شیری

مذاق بدایونی شیر

5 شیر

ہم سے وحشی نہیں ہونے کے گرفتار کبھی
لوگ دیوانے ہیں زنجیر لیے پھرتے ہیں

مذاق بدایونی




نکل گیا مری آنکھوں سے مثل خواب و خیال
گزر گیا دل روشن سے وہ نظر بن کر

مذاق بدایونی




سات آسماں کی سیر ہے پردوں میں آنکھ کے
آنکھیں کھلیں تو طرفہ تماشا نظر پڑا

مذاق بدایونی




واعظ بتوں کے آگے نہ فرقاں نکالئے
صورت سے ان کی معنیٔ قرآں نکالئے

مذاق بدایونی




زباں پر آہ رہی لب سے لب کبھو نہ ملا
تری طلب تو ملی کیا ہوا جو تو نہ ملا

مذاق بدایونی