EN हिंदी
منظر بھوپالی شیاری | شیح شیری

منظر بھوپالی شیر

18 شیر

آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
گل کھلانے کا ہنر باد صبا جانتی ہے

منظر بھوپالی




آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی

منظر بھوپالی




آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
یہ تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون

منظر بھوپالی




اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں
ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت

منظر بھوپالی




باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا
اس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے

منظر بھوپالی




دن بھی ڈوبا کہ نہیں یہ مجھے معلوم نہیں
جس جگہ بجھ گئے آنکھوں کے دئے رات ہوئی

منظر بھوپالی




ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لکھا ہے
اسی میں وقت کا سارا حساب لکھا ہے

منظر بھوپالی




ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے
مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے

منظر بھوپالی




اک مکاں اور بلندی پہ بنانے نہ دیا
ہم کو پرواز کا موقع ہی ہوا نے نہ دیا

منظر بھوپالی