EN हिंदी
خالد صدیقی شیاری | شیح شیری

خالد صدیقی شیر

6 شیر

بہت تنہا ہے وہ اونچی حویلی
مرے گاؤں کے ان کچے گھروں میں

خالد صدیقی




بے کار ہے بے معنی ہے اخبار کی سرخی
لکھا ہے جو دیوار پہ وہ غور طلب ہے

خالد صدیقی




اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا
اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا

خالد صدیقی




جو آنکھ کی پتلی میں رہا نور کی صورت
وہ شخص مرے گھر کے اندھیرے کا سبب ہے

خالد صدیقی




یہ کیسی ہجرتیں ہیں موسموں میں
پرندے بھی نہیں ہیں گھونسلوں میں

خالد صدیقی




یوں اگر گھٹتے رہے انساں تو خالدؔ دیکھنا
اس زمیں پر بس خدا کی بستیاں رہ جائیں گی

خالد صدیقی