EN हिंदी
کمال احمد صدیقی شیاری | شیح شیری

کمال احمد صدیقی شیر

6 شیر

ایک دل ہے کہ اجڑ جائے تو بستا ہی نہیں
ایک بت خانہ ہے اجڑے تو حرم ہوتا ہے

کمال احمد صدیقی




کچھ لوگ جو خاموش ہیں یہ سوچ رہے ہیں
سچ بولیں گے جب سچ کے ذرا دام بڑھیں گے

کمال احمد صدیقی




مرا خیال نہیں ہے تو اور کیا ہوگا
گزر گیا ترے ماتھے سے جو شکن کی طرح

کمال احمد صدیقی




پرسش حال بھی اتنی کہ میں کچھ کہہ نہ سکوں
اس تکلف سے کرم ہو تو ستم ہوتا ہے

کمال احمد صدیقی




اس کا تو ایک لفظ بھی ہم کو نہیں ہے یاد
کل رات ایک شعر کہا تھا جو خواب میں

کمال احمد صدیقی




زندگی نام اسی موج مے ناب کا ہے
مے کدے سے جو اٹھے دار و رسن تک پہنچے

کمال احمد صدیقی