EN हिंदी
کالی داس گپتا رضا شیاری | شیح شیری

کالی داس گپتا رضا شیر

14 شیر

اب کوئی ڈھونڈ ڈھانڈ کے لاؤ نیا وجود
انسان تو بلندی انساں سے گھٹ گیا

کالی داس گپتا رضا




ازل سے تا بہ ابد ایک ہی کہانی ہے
اسی سے ہم کو نئی داستاں بنانی ہے

کالی داس گپتا رضا




بات اگر نہ کرنی تھی کیوں چمن میں آئے تھے
رنگ کیوں بکھیرا تھا پھول کیوں کھلائے تھے

کالی داس گپتا رضا




بہار آئی گلوں کو ہنسی نہیں آئی
کہیں سے بو تری گفتار کی نہیں آئی

کالی داس گپتا رضا




چمن کا حسن سمجھ کر سمیٹ لائے تھے
کسے خبر تھی کہ ہر پھول خار نکلے گا

کالی داس گپتا رضا




دنیا تو سیدھی ہے لیکن دنیا والے
جھوٹی سچی کہہ کے اسے بہکاتے ہوں گے

کالی داس گپتا رضا




ہم نہ مانیں گے خموشی ہے تمنا کا مزاج
ہاں بھری بزم میں وہ بول نہ پائی ہوگی

کالی داس گپتا رضا




حیات لاکھ ہو فانی مگر یہ سن رکھئے
حیات سے جو ہے مقصود غیر فانی ہے

کالی داس گپتا رضا




جب فکروں پر بادل سے منڈلاتے ہوں گے
انساں گھٹ کر سائے سے رہ جاتے ہوں گے

کالی داس گپتا رضا