EN हिंदी
کامی شاہ شیاری | شیح شیری

کامی شاہ شیر

7 شیر

دیے کے اور ہواؤں کے مراسم کھل نہیں پاتے
نہیں کھلتا کہ ان میں سے یہ کس کی آزمائش ہے

کامی شاہ




فقط غصہ پیے جاتے ہیں روز و شب کے جھگڑے میں
کوئی ہنگامہ کر سکتے جو وحشت راس آ جاتی

کامی شاہ




ہر ایک گام پہ رنج سفر اٹھاتے ہوئے
میں آ پڑا ہوں یہاں تجھ سے دور جاتے ہوئے

کامی شاہ




لے اڑا ہے ترا خیال ہمیں
اور ہم قافلے سے نکلے ہیں

کامی شاہ




میں اپنے دل کی کہتا ہوں
تم اپنے دل کی سنتی ہو

کامی شاہ




میں اڑتا رہتا ہوں نیلے سمندروں میں کہیں
سو تتلیوں کے لیے خواب لاتا رہتا ہوں

کامی شاہ




ویسے تم اچھی لڑکی ہو
لیکن میری کیا لگتی ہو

کامی شاہ